اسلامی تہوار۔ سید عزیز الرحمان
اسلامی تہوار
اسلام تہوار کے لیے عید کا لفظ استعمال کرتا ہے اور اس نے دو عیدیں متعین کی ہیں جس کا سبب قرآن کریم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ خوشی منانا انسان کی فطرت کا ایک حصہ ہے، چوں کہ اسلام دین فطرت ہے، اس لیے وہ کسی بھی فطری تقاضے کو دبانے یا ختم کرنے کا قائل نہیں،بلکہ وہ اس فطری تقاضے کو اس کے اصل مقام پر رکھ کر اس کے مقام کی حفاظت کرنے کا اہتمام کرتا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان تمام علاقائی رسومات کو بھی اسلام اپنی شرائط پر منانے کی اجازت دیتا ہے جو کسی بھی علاقے کی روایت کا حصہ ہوں۔اسلام کی شرائط میں اولین یہ بات ہے کہ وہ تہوار یا رسومات جو اگرچہ خوشی کے نام پر کی جا رہی ہوں، کسی بھی حوالے سے اسلام میں عقائد سے ٹکرانے والی نہ ہو اور کسی اور قوم کے مذہبی شعار کا درجہ نہ رکھتی ہوں۔
اسی طرح انسانی زندگی میں خوشی کے کچھ محدود مواقع بھی آتے ہیں، جن کا تعلق خاندان قبیلے اور گھر سے ہوتا ہے کسی کے ہاں کوئی خوشی کا موقع ہے شادی بیاہ ہے کسی کی ولادت ہے وغیرہ وغیرہ ان تمام مواقع پر بھی اسلام صرف ان عمومی ہدایات کی پاس داری کی تلقین کرتے ہوئے خوشی منانے کی اجازت دیتا ہے جو ہدایات وہ اس سے قبل انسانی زندگی کو منظم کرنے کے لیے پہلے سے دے چکا ہے،اس لیے خوشی کے موقع پر جہاں ہمیں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اعتدال کا مظاہرہ کرنا چاہیے، وہیں شریعت اسلامی کے ان موٹے موٹے اصولوں کو پیش نظر رکھ کر خوشی منانے والے حضرات کو بھی اتنی وسعت فراہم کرنی چاہیے کہ وہ اپنے اس فطری جذبے کا اظہار کر سکیں۔
ایسے مواقع پر جہاں ایک جانب خوشی کے اظہار میں ہم سے اعتدال کا دامن چھوٹ جاتا ہے، وہیں بعض جگہ پہ تقشف اور رہبانیت کی بھی ایسی فضا محسوس ہونے لگتی ہے کہ انسان جائز حدود میں مسکراتے ہوئے بھی خوف زدگی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسلام اعتدال کا دین ہے، ہر معاملے میں وہ ایسی راہیں پسند کرتا ہے،جنہیں اختیار کرکے انسان معتدل بھی رہ سکتا یے،اور تمام امور میں توازن قائم رکھتے ہوئے اپنی زندگی کے تمام امور بجا لانے میں کام یاب بھی ہو سکتا ہے۔
سید عزیز الرحمن